محمد باقر بن محمد تقی (1037-1110 ھ) علامہ مجلسی و مجلسی ثانی کے نام سے معروف، عالم اسلام کے مشہور ترین فقہاء، محدثین اور صفویہ دور حکومت کے با اثر شیعہ علما میں شمار ہوتے تھے۔
علامہ مجلسی کا حدیث نگاری کی طرف زیادہ رجحان تھا اور عقیدے کے اعتبار سے اخباریوں کے زیادہ نزدیک تھے۔ آپ کی سب سے مشہور تالیف بحار الانوار، احادیث کا ایک بہت بڑا خزینہ ہے جس نے احادیث کی احیاء میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر مشہور آثار میں مرآة العقول، حق الیقین، زاد المعاد، تحفۃ الزائر، عین الحیات، حیات القلوب، جلاء العیون، حلیۃ المتقین وغیرہ شامل ہیں۔
متعدد قلمی آثار اور شاگردوں کی تربیت کے ذریعے انہوں نے شیعہ ثقافت اور اپنے بعد آنے والے علما کی علمی روش پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ صفویہ دور حکومت میں سیاسی اور اجتماعی سرگرمیوں کی وجہ سے آپ ہر خاص و عام میں نہایت مقبول تھے یہاں تک کہ شاہ سلیمان صفوی کے دور میں آپ شیخ الاسلامی کے مقام پر فائز ہوئے اور سلطان حسین صفوی کے دور کی با اثر شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔